یوں لفظ مستعار ہیں قرآن کے لئے

لکھنی ہے منقبت  شہِ ذیشان کے لئے

تعمیر کرکے کعبہ یہ کہنے لگے خلیل

آمادہ ہوگیا ہے یہ مہمان کے لئے

بوجہل و بولہب  کے لئے در بنا جدار

دیوار در ہوئی بنِ عمران کے لئے

قد افلح کی کر کے تلاوت بتا دیا

بن کے سند یہ آئے ہیں ایمان کے لئے

محراب ہو یا معرکہِ کارزار ہو

خود کو فنا کئے ہیں یہ یزدان کے لئے

دے کر زبان میثمِ تمار نے کہا

تخلیق ہم ہوئے تھے اسی مان کے لئے

ہم نے کبھی بھی عشق کا سودا نہیں کیا

بس اک عمل یہ لائے ہیں میزان کے لئے

اس دہر بے ثبات میں حیدر ہیں آئینہ

اللہ کی صفات کی پہچان کے لئے

رب نے بنادی سانس بھی تسبیح کی طرح

عشق ابوتراب میں انسان کے لئے

صائب وقارِ حضرتِ انساں تو دیکھئے

م تھما ہوا ہے اک انسان کے لئے

۱۷ رجب ۱۴۳۸ھ، ۱۵ اپریل ۲۱۰۷

قم المقدس 



مشخصات

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین مطالب این وبلاگ

محل تبلیغات شما محل تبلیغات شما

آخرین وبلاگ ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

خندونک Game NeT موتوربان روزشمارِ زندگی من صبح اردکان Brittany عشقم رهبرم دانلود سرای دانشجویی