عیوب قافیہ

جمع و تدوین :صائب جعفری

۱۔ایطا یا شائیگاں

جب مطلع کےدونوں مصرعوں میں روی کا حرف ایک  ہی معنی رکھتا ہو کہ جس سے تکرارِ معنی ثابت ہوتی ہو ایسے لفطوں کا ایک مطلع میں لانا جائز نہیں  ہے اور اس عیب کا نام ایطا ہے، لیکن یہ قید صرف مطلع کے لئے ہےابیات میں ایطاء ہو تو شعرائے اردو نے جائز رکھا ہے۔

مطلب یہ ہے کہ حرف روی ایک ہی معنی کا مکرر ،مطلع  میں آئے۔ کاملاں اور قاتلاں کا قافیہ جائز ہے کیونکہ قاتل  اور کامل میں حرف روی لام ہے اور دونوں لفظوں  کے معنی الگ الگ ہیں اور الف نون وصل و خروج  ہیں اس لئے یہ قافیہ جائز ہے لیکن قاتلاں اور عالماں کا قافیہ جائز نہیں ہے اس لئے کہ الف و نون کو روی نہیں بنا سکتے کیونکہ نون دونوں قافیوں میں ایک ہی معنی رکھتا ہے اور افادہِ معنئِ جمع دیتا ہے دونوں حرفوں کو نکالنے کے بعد قاتل اور عالم ہم قافیہ نہیں ہوسکتے اس لئے اگر ان کو  بلحاظ نون، روی سمجح کر قافیہ کریں  یہ ایطا ہے کیونکہ دونوں لفظوں میں   الف نون الحاقی ہےاور ایک ہی معنی میں ہے۔

ادامه مطلب

مشخصات

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین مطالب این وبلاگ

محل تبلیغات شما محل تبلیغات شما

آخرین وبلاگ ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

kwjfkekf تهران آموز خرید بهترین ترازوی رادین Tara spjconet Tom صورت معاملات فصلی کاریابی بین المللی کارپیرا-نمایندگی استان آ.غربی زکات Sa-Sa